پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی جانب سے محبوبہ مفتی کو لیجسلیچر پارٹی لیڈر اور وزیر اعلیٰ کے عہدے کی امیدوار نامزد کئے جانے کے ساتھ ہی ریاست جموں وکشمیر میں حکومت سازی پر گذشتہ دو ماہ اور 18 دن سے جاری تعطل ختم ہوگیا ہے۔
اگرچہ انتظار کے اس طویل عرصے کے دوران محبوبہ مفتی جو پی ڈی پی کی صدر اور اپنے والد مرحوم مفتی محمد سعید کی جانشین ہیں، نے بی جے پی کے ساتھ نئی حکومت کی تشکیل کو مرکزی سرکار کی جانب سے ٹھوس اعتماد سازی کے اقدامات کے تابع قرار دیا تھا، اقتدار سے زیادہ ریاست کے امن و وقار کو محبوب رکھنے کی باتیں کی تھیں اور اس یقین کے بعد اقتدار سنبھالنے کی بات کی تھی
کہ وہ اپنے والد مرحوم مفتی سعید کے خوابوں کو پورا کرسکیں گی لیکن محبوبہ مفتی کی وزیراعظم نریندر مودی سے چار روز قبل نئی دہلی میں ہونے والی ملاقات نے جموں وکشمیر کا سیاسی منظر نامہ ہی تبدیل کرکے رکھ دیا۔
سب سے زیادہ حیرت کی بات یہ ہے کہ 18 مارچ کو بی جے پی کے قومی جنرل سکریٹری اور جموں وکشمیر امور کے انچارج رام مادھو کے اس بیان کہ ’بی جے پی حکومت کی تشکیل کے لئے پی ڈی پی کی کسی نئی شرط کو تسلیم نہیں کرے گی‘ کو سیاسی اور عوامی حلقوں نے دونوں جماعتوں کے اتحاد کا ’دی اینڈ‘ سمجھا تھاکیونکہ مسٹر مادھو کا یہ بیان محترمہ محبوبہ کی بی جے پی صدر امت شاہ سے ہوئی ملاقات کے دو روز بعد سامنے آیاتھ